شمارہ دسمبر ۲۰۱۶

2015 archives
صد شکر وہ جفاؤں کے سانچے میں ڈھل گئے ہم محوِ خواب ہونے سے پہلے سنبھل گئے جن کی وفا پہ مجھ کو بہت ناز تھا کبھی آیا جو وقت وہ بھی نگاہیں بدل گئے وحشت شبِ فراق سے ہوتی Read More …
زمین سرخی زماں سرخی مکیں سرخی مکاں سرخی بایں انداز اُگلے جارہی ہے’کن فکاں‘سرخی جبیں ٹکرائی ہے سورج نے شب کے آستانے سے شفق صورت جو چھٹکی ہے کنار آسماں سرخی برس جاتا ہے ساون جب کبھی کشت دل وجاں Read More …
بستیاں ہوگئیں ویران کہاں جائیں گے سب لیے بیٹھے ہیں طوفان کہاں جائیں گے شاخ گل جس پہ نشیمن تھا وہی ٹوٹ گئی ہوگئے بے سروسامان کہاں جائیں گے اے غم دل، ہے کیوں آمادہ، جدا کرنے پر اشک ہیں Read More …
یہ کس مقام پہ لایا گیا خدایا مجھے کہ آج روند کے گزرا ہے میرا سایہ مجھے میں جیسے وقت کے ہاتھوں میں اک خزانہ تھا کسی نے کھودیا مجھ کو کسی نے پایا مجھے میں ایک لمحہ تھا اور Read More …
انسانیت کا پاٹھ پڑھاتے ہیں مدرسے امن واماں کی راہ دکھاتے ہیں مدرسے اُدّیش زندگی کا بتاتے ہیں مدرسے بھٹکے ہووں کو راہ دکھاتے ہیں مدرسے اس سرزمیں پہ کوئی بھی جاہل نہیں رہے علم وعمل کی شمع جلاتے ہیں Read More …
تیرا پیکر سرِ منظر ہے نہ صورت تیری پھر بھی ہر شے سے ہویدا ہے حقیقت تیری یہ نبوت، یہ رسالت تو ہے رحمت تیری ورنہ دیتی ہے ہر اک چیز شہادت تیری جس میں شرکت ہو، وہ توحید کہاں Read More …