انسانیت کا پاٹھ پڑھاتے ہیں مدرسے

انسانیت کا پاٹھ پڑھاتے ہیں مدرسے
امن واماں کی راہ دکھاتے ہیں مدرسے

اُدّیش زندگی کا بتاتے ہیں مدرسے
بھٹکے ہووں کو راہ دکھاتے ہیں مدرسے

اس سرزمیں پہ کوئی بھی جاہل نہیں رہے
علم وعمل کی شمع جلاتے ہیں مدرسے

غربت میں بھی زبان پہ شکوہ نہیں کوئی
صبر وسکوں کی چاہ جگاتے ہیں مدرسے

عربی زبان واردو وہندی کے ساتھ ساتھ
قرآں، حدیث، فقہ پڑھاتے ہیں مدرسے

ہو پندرہ اگست یا چھبیس جنوری
سالوں سے ان کا جشن مناتے ہیں مدرسے

اپنے وطن سے پیار ہو، اہل وطن سے بھی
یہ بھاؤنا سبھی میں جگاتے ہیں مدرسے

نفرت کی آگ پھیل نہ جائے چہار سو
سوئے ہوئے ضمیر جگاتے ہیں مدرسے

سایے میں جس کے بیٹھ کے سب کو سکوں ملے
الفت کے ایسے پیڑلگاتے ہیں مدرسے

دیتے ہیں سب کو درس مساوات کا نعیمؔ
دنیا سے بھید بھاؤ مٹاتے ہیں مدرسے