Our History – مختصر تاریخ انجمن طلبۂ قدیم

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مختصر تاریخ انجمن طلبۂ قدیم ، جامعۃ الفلاح ، بلریا گنج
Brief History of Anjuman Talaba-e-Qadeem

جامعۃ الفلاح ، بلریا گنج کا قیام ۱۹۶۲ ؁ میں عمل میں آیا ۔ جامعہ سے تعلیم مکمل کر کے تین افراد پر مشتمل پہلا بیچ ۱۹۶۷ ؁ میں فارغ ہوا ۔ سال بہ سال فارغین کی تعداد میں اضافہ ہو تا رہا ۔ فراغت کے بعد بعض حضرات تعلیم و تعلم کے میدان میں مصروف ہو گئے ۔ بعض افراد ملک و بیرون ملک مختلف جامعات اور یو نیورسٹیوں میں داخلہ لے مزید تعلیم حاصل کرنے میں مصروف ہو گئے ، بعض اپنے کاروبار اور زراعت وغیرہ میں لگ گئے ۔ یہاں تک تو کوئی مضائقہ نہیں کیوں کہ زندگی گزانے کے لئے کوئی نہ کوئی معاشی مصروفیت اختیار ہی کرنی پڑتی ہے ۔ لیکن بعض احباب کے سلسلے میں ایسی اطلاعات موصول ہوئیں کہ اپنے وطن جاکر معاملات زندگی میں ایسے مصروف ہو گئے ہیں جیسے ان کی زندگی کا کوئی اعلیٰ و ارفع نصب العین ہی نہ ہو یا انہوں نے کبھی کسی تحریکی ادارے میں تعلیم ہی حاصل نہ کی ہو ۔
یہ صورت حال تمام وابستگان جامعہ کے لئے بڑی تشویشناک تھی ۔یہ سوال تمام بہی خواہوں کے لئے بہت اہم تھا کہ کہ جن اعلیٰ و ارفع مقاصد کے لئے جامعہ کا قیام عمل میں آیا ہے اور تحریک اسلامی کے لئے جس ہراول دستے کی تیاری کا خواب دیکھا گیا تھا اگر یہی سلسلہ جاری رہا توقیام جامعہ کے سلسلے کے سارے خواب چکنا چور ہو جائیں گے ۔ اگر فارغین جامعہ مقاصد جامعہ سے ہم آہنگ زندگی نہ گزار سکے تو خود اس فرد کا اور بحیثیت مجموعی ملت اسلامیہ اور تحریک اسلامی کا زبردست خسارہ ہو گا ۔
بزم فلاح کی داغ بیل :
اسی دوران ۱۹۷۷ ؁ میں فضیلت کے آخری سال میں زیر تعلیم بعض طلبہ نے اپنے بڑے بھائیوں سے اس تشویش کا اظہار کیا اور اس جانب توجہ مبذول کرائی کہ اگر اس صورت حال کے تدارک کے لئے کچھ نہ کیا گیا تو کیا خبر کہیں ہم بھی بازار حیات میں بک نہ جائیں یا دنیا کی ہمہ ہمی میں گم ہو کر اپنے مقصد حیات سے ہاتھ نہ دھو بیٹھیں ۔ان خدشات میں ایسا وزن تھا کہ بلا تاخیر بزرگ فلاحی حضرات اس جانب متوجہ ہوئے اور اپریل ۱۹۷۷ ؁ میں مولانا رحمت اللہ اثری کے دستخط سے ایک مراسلہ,, بزم فلاح،، کے عنوان سے تمام فارغین کے نام جاری کیا گیا اور اس تجویز پر رائیں طلب کی گئیں کہ کیوں نہ فارغین فلاح کی ایک تنظیم قائم کی جائے جس کے توسط سے فلاحی حضرات سے ربط قائم ہو ، ان کے مسائل کو سمجھا جائے اور ان کو معنوی تحفظ فراہم کیا جائے ۔ اللہ کا شکر ہے اس مراسلہ کی ہر جانب سے خاطر خواہ پذیرائی ہوئی اور جواب میں جتنے مراسلات موصول ہوئے تقریباً ہر ایک نے اس تجویز کو اپنے دل کی آواز قرار دیتے ہوئے بعجلت ممکنہ تنظیم کے قیام سے اتفاق کیا ۔ اس کے بعدسالانہ امتحان اور ۴؍ جون سے تعطیل گرما کے سبب اس سلسلے میں مزید پیش رفت نہ ہو سکی ۔ جولائی ۱۹۷۷ ؁ میں دوبارہ جامعہ کھلنے کے بعدباقاعدہ ایک سرکلر تمام فلاحی حضرات کو ارسال کیا گیا جس میں تنظیم کے قیام کے مسائل پر تفصیلی غور فکر اور فیصلہ کے لئے ۱۲؍ ۱۳؍ ۱۴؍ ستمبر ۱۹۷۷ ؁ کو اجلاس عام کا اعلان کیا گیا ۔اس اجلاس میں ۳۲؍ فارغین جامعہ ملک کے مختلف مقامات سے اور۱۰؍ فلاحی جامعہ اور قرب و جوار سے ،اس طرح کل پہلے اجلاس میں کل۴۲؍ فاغین جامعہ شریک ہوئے ۔یہ تاسیسی اجلاس تین دن کا تھا ۔
اس طرح اپریل تااگست ۱۹۷۷ ؁ کی بنیادی پیش رفت ,,بزم فلاح،، کے عنوان سے ہوئی اور ۱۴؍ ستمبر کو باقاعدہ انجمن کا نام اور دستور منظور ہونے کے بعد فارغین فلاح کا قافلہ,, انجمن طلبۂ قدیم، جامعۃ الفلاح،، کے نام سے نئے عزائم اور حوصلوں کے ساتھ جانب منزل رواں دواں ہوا۔الحمد للہ علیٰ ذالک۔

مزید پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں